Irregularities Revealed In Solar System Connections

لاہور سمیت پورے ملک میں ہی سولر پینلز پر بہت زیادہ بے ضابطگیاں دیکھنے کو ملیں ہیں. جس پر اب سولر کمپنیز نے ایسے صارفین کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے جو معاہدے کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نہ صرف لیسکو بلکہ اور بھی کئی ڈویژنز میں بڑے پیمانے پر سولر صارفین کی جانب سے بجلی پیدا کرنے کی معاہدے کی خلاف ورزی کا انکشاف ہوا ہے۔ حکام کی جانب سے اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو بھی سارف اس معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے کنکشنز نہ صرف منقطع کیے جا سکتے ہیں بلکہ اس کے سات کیا گیا معاہدہ بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

آسان الفاظ میں یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ ایسے صارفین جنہوں نے مثلا پانچ کلو واٹ کے لیے نیٹ میٹنگ کروائی تھی یعنی ان کے ساتھ معاہدہ پانچ کلو واٹ کا تھا مگر اب انہوں نے اپنی مرضی سے ہی اپنا لوڈ بڑھا لیا ہے۔ عموما دیکھا جا رہا ہے کہ پانچ کلو واٹ والے صارفین نے اپنا لوڈ بڑھا کر ساڑھے سات کلو واٹ تک کر لیا ہے جبکہ ساڑھے سات کلو واٹ کے سسٹم والے صارفین نے اپنا لوڈ بغیر کسی سرکاری اجازت کے 10 کلو واٹ تک ایکسٹینڈ کر لیا ہے۔

یوں ایس طریقے سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیز کی جانب سے اب یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ایسے صارفین کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی اور یہ لوگ اب واپڈا کو یونٹس امپورٹ نہیں کر پائیں گے یعنی یہ لوگ اب حکومت کو اپنی بجلی سستے یا مہنگے داموں نہیں بیچ پائیں گے۔ حکام کے مطابق اپنی مرضی کے تحت لوڈ ایکسٹینڈ کروانے والے صارفین کے خلاف اب قانونی کاروائی کی جا سکتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اب ایسے کسٹمرز صرف اُتنے ہی یونٹس واپڈا کو امپورٹ کر سکیں گے جتنا معاہدہ ہوا ہے۔ اور ان کے بلوں میں جو کمی کی جا سکتی ہے وہ معاہدہ بھی منسوخ ہو جائے گا۔

یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے اب یہ اعلان کیا گیا ہے کہ صارفین محض پانچ کلو واٹ تک ہی نیٹ میٹرنگ کروا سکتے ہیں۔ اور اگر کوئی پانچ کلو واٹ کے لوڈ سے اوپر جانا چاہتا ہے تو اسے اپنی پراپرٹی پر اپنا ٹرانسفارمر انسٹال کروانا لازم ہوگا۔ نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے اب ایک اور تبدیلی بھی کی گئی ہے کہ پہلے جہاں ایک گرین میٹر انسٹال ہوتا تھا اب دو گرین میٹر انسٹال کیے جائیں گے۔ جس کے بعد نیٹ میٹرنگ کے انسٹالیشن چارجز مزید بڑھ جائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *